کراچی حکام کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے انسداد کی کوششوں میں تیزی
کراچی حکام کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کے انسداد کی کوششوں میں تیزی
پولیس نے دہشت گردوں کو پیغام بھیجا ہے کہ وہ کراچی میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔
کراچی – کراچی میں سیکورٹی اہلکار تحریک طالبان پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے ذریعے شمالی وزیرستان میں فوج کی کوششوں کی تکمیل کر رہے ہیں۔
کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے
باتیں کرتے ہوئے کہا کہ کراچی آپریشن کا مقصد عسکریت پسندوں کو حملے کرنے
یا شہر میں پناہ ڈھونڈنے سے روکنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم شہر میں خون بہانے کے خواہاں دہشت گردوں کو کھلی چھٹی نہیں دیں گے۔
تحریک طالبان پاکستان کے متعدد اراکین پہلے ہی ہلاک , حکام نے پہلے ہی کچھ کامیابیاں حاصل کر لی ہیں۔
کراچی پولیس کے ترجمان عتیق شیخ نے سینٹرل ایشیا آن لائن کو بتایا کہ پولیس نے کنواری کالونی میں 21 جون کو تحریک طالبان پاکستان سوات گروپ کے ایک کمانڈر اور اس کے ساتھی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سائٹ علاقے میں 2 جولائی کو پولیس اور رینجرز کی ایک
مشترکہ کارروائی کے دوران متعدد عسکریت پسند مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ
پولیس نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر ان کے ایک خفیہ ٹھکانے
پر چھاپہ مارا اور فائرنگ کے تبادلے میں سات عسکریت پسندوں کو ہلاک کر
دیا۔ بعض اطلاعات میں مرنے والے عسکریت پسندوں کی تعداد آٹھ بتائی گئی ہے۔
بعد میں سائٹ کے علاقے میں 8 جولائی کو دہشت گردوں کے ایک گروپ نے پولیس
کی گشت کرنے والی ایک گاڑی پر حملہ کیا۔ عتیق نے مزید بتایا کہ پولیس کی
جوابی فائرنگ سے تین عسکریت پسند مارے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جون کے آغاز سے پولیس تقریباً 80 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث
یہ اضافی کوششیں کراچی میں تحریک طالبان پاکستان کی پر تشدد کارروائیوں کا بھی ردعمل ہیں۔
جرائم کی تحقیقات کے محکمے (سی آئی ڈی) کے انسداد دہشت گردی و مالیاتی
جرائم شعبے کے سربراہ راجہ عمر خطاب نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں
کہا کہ اس گروپ کے عسکریت پسندوں نے گزشتہ چند ماہ کے عرصے میں متعدد پولیس
افسران کو قتل کیا ہے۔
شیخ نے کہا کہ 2014 کے ابتدائی چھ ماہ میں کراچی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں تقریباً 95 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے گشت، اچانک چیکنگ اور عسکریت پسندی کی حوصلہ
شکنی کے اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے تا کہ شہر میں امن و امان برقرار رکھا
جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے بعض ایسے عسکریت پسندوں کو ہلاک کر
دیا ہے جو پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس 2014
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس 2014 سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیکورٹی اہلکاروں کو شہر میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی۔
نئے آرڈیننس میں گریڈ 15 کے کسی سرکاری افسر کو یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ
سیکورٹی اہلکاروں کو موقع پر ہی دہشت گردوں پر گولی چلانے کا اختیار دے۔
انہیں یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ مشتبہ افراد کو تفتیش کی غرض سے 90 روز
کے لیے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment