کراچی میں موسلا دھار بارش، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 6 جاں بحق
کراچی میں موسلا دھار بارش،
دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے سے 6 جاں بحق
چند منٹ کی بارش نے کراچی میں معمولات زندگی درہم برہم کر دیئے، ہر
طرف پانی ہی پانی ہو گیا۔ سڑکیں سوئمنگ پول بن گئیں۔ دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے
سے ایک بچے سمیت چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔
کراچی: (سنہرادور) شہر قائد میں صبح ساڑھے تین بجے بادل خوب گرجے اور پھر جم کر برسے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مسرور بیس پر 38، صدر میں 39، فیصل بیس پر 12 اور یونیورسٹی روڈ پر 8 اعشاریہ 6 اور ایئر پورٹ پر 6 اعشاریہ 6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
کراچی: (سنہرادور) شہر قائد میں صبح ساڑھے تین بجے بادل خوب گرجے اور پھر جم کر برسے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مسرور بیس پر 38، صدر میں 39، فیصل بیس پر 12 اور یونیورسٹی روڈ پر 8 اعشاریہ 6 اور ایئر پورٹ پر 6 اعشاریہ 6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
تیز ہواؤں نے درخت اور سائن بورڈز اکھاڑ پھینکے۔
بجلی کی تاریں ٹوٹ گئیں، فیڈر ٹرپ کر گئے اور گرڈ سٹیشن بُری طرح متاثر ہوئے تاہم
کے الیکٹرک نے دعوٰی کیا ہے کہ آندھی اور بارش سے ٹرپ ہونے والے تمام فیڈر بحال
کر دئیے گئے ہیں جبکہ کیبل فالٹس سے متاثرہ علاقوں کو متبادل ذرائع سے بجلی فراہم
کر دی گئی ہے۔ ریپڈ رسپانس ٹیمیں ٹوٹے تاروں کی مرمت میں مصروف ہیں۔ انڈسٹریل زون
میں ایمرجنسی نافذ ہے۔ بارش کئی افراد کے لئے موت کا پیغام بھی لائی۔
بفر زون میں
کرنٹ لگنے سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ میٹرول سائٹ میں دیوار گرنے سے ایک شخص
ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔ نیول کالونی میں ایک گھر کی دیوار گرنے سے ایک بچہ جاں
بحق اور دو افراد زخمی ہوئے۔ رنچھوڑ لائن میں رام داس بلڈنگ کے قریب کرنٹ لگنے سے
ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔
ادھر محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید
بارش کی نوید سنا رکھی ہے۔ ادھر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے
ہیں۔ بارش کو کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود متعدد علاقوں میں ابھی تک پانی کھڑا ہے۔
محکمہ موسمیات کی بارشوں کی پیشگوئی سے قبل کے ایم سی نے تمام تر انتظامات کے مکمل
ہونے کے دعوے کئے تھے اور اس سلسلے میں 47 مختلف مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی
جہاں بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ ہوتا ہے۔ رات گئے ہونے والی صرف تیس منٹ کی
بارش کا پانی بعض علاقوں سے سہ پہر تک بھی نہ نکالا جا سکا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی،
ضلعی انتظامیہ اور کنٹونمنٹ بورڈز کئی گھنٹے تک پانی کی نکاسی کا کام کرتے رہے۔
Comments
Post a Comment