بادلوں میں بسا ایک جدید شہر ۔ ایک حیرت انگیز نظارہ
بادلوں میں بسا ایک جدید شہر ۔ ایک حیرت انگیز نظارہ
کراچی (ویب ڈیسک) متحدہ عرب امارات کا دارلخلافہ دبئی اپنی بلند و بالاعمارتوں کے
باعث دنیابھرمیں پہچاناجاتاہے، لیکن اس شہر سے وابستہ دلچسپ بات جو دنیا کی نظروں
سے اوجھل ہےوہ یہ کہ اس کی بلند و بالا عمارتیں اکثر و بیشتر بادلوں کے نرغے میں
گھری رہتی ہیں۔
صحرائے عرب کی شمالی
پٹی پر واقع یہ شہر انتہائی گرم اور مرطوب ہے اور یہاں کا عمومی درجہٗ حرارت
چالیس ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ یہاں کاانتہائی درجۂ حرارت سن دوہزاردو میں 51.1
ڈگرسینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
عموماً یہاں کا مطلع
صاف رہتا ہے اور بادل خال خال ہی نظر آتے ہیں لیکن جب اس شہر کی فضائی تصویریں لی
گئیں تو دنیا دنگ رہ گئی کہ دبئی کی بیشتر بلند عمارتوں کی سب سے اوپر کی منزلیں
اکثر بادلوں میں گھری رہتی ہیں۔
برج خلیفہ، برج العرب،
پرنسز ٹاور، جے ڈبلیو میریٹ، 23 مرینا، اور دی ٹارچ وہ قابل ِ ذکر عمارات ہیں جو
محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً بادلوں کا سینہ چیرکرآسمانوں سے باتیں کرتی نظر آتی
ہیں۔
یہ دنیا کی فلک بوس عمارات کا گھر ہے جبکہ دوبئی کی یہ بلند ترین
عمارات جو اوپر کو چڑھتے دکھائی دیتی ہیں اور اب ایک فوٹو گرافر نے ان کی تصویریں
لی ہیں یہ ان عمارات کے بلند ترین حصوں کی تصویریں ہیں جو دھند اور بادلوں کی وجہ
سے لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتی ہیں اور ان تصویروں میں یہ عمارتیں بادلوں پر
تیری دکھائی دیتی ہیں ,امریکی عمارت مارکیلو کیسٹر کا خوبصورت منظر آپ کی دلچسپی
کا باعث ہوگا جس میں یہ دھند چھٹنے پر نظر آرہی ہے ۔ان تصاویر میں دنیا کی بلند
ترین عمارت دوبئی کی ”برج خلیفہ“ ہے بھی یکھی جا سکتی ہے جب سورج غروب ہوتا ہے اور
رات ہوتی ہے تو ان عمارتوں کی بتیاں جل اٹھتی ہیں۔سینکڑوں فٹ بلندی پر وہ نظارہ
دیکھنے کو ملتا ہے جو عام حالت میں نظر نہیں آتا۔چھٹی والے دن ایک کیمرہ مین مسٹر
کیسٹرو نے ان فلک بوس عمارات کے 35شاٹ لئے اس نے بتایا ہے کہ میری چھٹیوں کا یہ
آخری دن تھا میں نے اس مقصد کے لئے ایک بلند ترین عمارات میں واقع ایک ہوٹل کی
بالائی منزلوں پر ایک کمرہ کرائے پر لیا اور میں فلک بوس عمارات کی تصاویر لینا چاہتا
تھا میں نے کچھ طلوع آفتاب کے مناظر اپنے کیمرے میں قید کئے اور کچھ طلوع آفتاب کے
وقت کی تصاویر اتاریں جب میں ہوٹل کی چھت پر صبح سویرے گیا تو یہ دیکھ کر حیرت
ہوئی کہ دن کے وقت صرف یہاں سے بلند ترین عمارات ہی دکھائی دے رہی ہیں۔




Comments
Post a Comment