خطرناک اور خوفزدہ کرنے والا ایبولا وائرس کیا ہے؟ ||| میگزین رپورٹ
خطرناک اور خوفزدہ کرنے
والا ایبولا وائرس کیا ہے؟
تحریر۔ محمد فیصل
مغربی افریقا میں
ایبولا وائرس سے متاثر ہونے والے 70 فیصد افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور یہ تعداد
گذشتہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر وائرس کا
پھیلاؤ روکنے کے لیے مزید اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر تک متاثرین کی تعداد 20
ہزار ہو جائے گی۔امریکی اندازے کے مطابق بدترین صورت حال میں جنوری 2015 تک وائرس
سے متاثرہ افراد کی تعداد 14 لاکھ تک پہنچنے کا احتمال ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس
وبا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے دنیا بھر کے عوام
کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ایبولا ایک ایسا زہریلا مادہ یا جرثومہ ہوتا ہے جو انسان کے جسم میں خون کے بہاؤ پر حملہ کرتا ہے۔سائنسدانوں نے ایبولا کو جریان یا سیلان خون کے بخار کا نام دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں ایبولا سے متاثرہ شخص کے جسم کے کسی یا تمام حصوں سے خون رسنے لگتا ہے اور کچھ عرصہ کے بعد مریض ہلاک ہو جاتا ہے۔ ایبلو کے مریض کے جسم سے خارج ہونے والے خون، پسینہ، تھوک اور پیشاب کے ذریعے یہ مرض دوسرے لوگوں کو منتقل ہوتا ہے، تاہم یہ ہوا کے ذریعے نہیں پھیل سکتا۔
اس مرض کا آغاز افریقا میں جنگلی جانوروں سے ہوا۔ یہ وائرس ان جانوروں کے جسم میں موجود ہوتا ہے جو انہیں تو کچھ نہیں کہتا تاہم ان جانوروں کو کھانے والے افراد اس وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں جن سے یہ مرض دوسروں کو منتقل ہو جاتا ہے۔ ایبولا سے متاثرہ 90 فیصد افراد ایک ہفتے میں جان سےہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس مرض کی علامات میں بخار، سردرد، دست و قے، جوڑوں اور رگ پٹھوں کا درد، پیٹ میں درد اور بھوک میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ جنوبی ایشیا میں تاحال ایبولا سے متاثرہ کوئی مریض سامنے نہیں آیا تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد یہ جراثیم یہاں بھی پھیلا سکتے ہیں۔ اس مرض سے بچنے کے لیےہاتھ صابن سے دھوئیں اور صاف ستھرے کپڑے سے پونچھیں۔ خود کو صرف گھر میں پکائی غذاؤں تک ہی محدود رکھیں۔ گھر اور اٹھنے بیٹھینے کی جگہ پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کریں کیونکہ ایبولا کا جرثومہ جراثیم کش ادویات، گرمی، سورج کی براہ راست روشنی، صابن اور ڈٹرجنٹس کی موجودگی میں زندہ نہیں رہ سکتا۔زندہ چوہوں اور جانوروں کی لاشوں سے بھی یہ مرض پھیل سکتا ہے۔ پالتو جانوروں کی صحت کا خیال رکھیں اور گھر سے چوہوں کا خاتمہ ممکن بنائیں۔ اگر مرض کی کوئی ایک یا زیادہ علامات دکھائی دیں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بشکریہ۔ سجاگ فیصل آباد
ایبولا ایک ایسا زہریلا مادہ یا جرثومہ ہوتا ہے جو انسان کے جسم میں خون کے بہاؤ پر حملہ کرتا ہے۔سائنسدانوں نے ایبولا کو جریان یا سیلان خون کے بخار کا نام دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں ایبولا سے متاثرہ شخص کے جسم کے کسی یا تمام حصوں سے خون رسنے لگتا ہے اور کچھ عرصہ کے بعد مریض ہلاک ہو جاتا ہے۔ ایبلو کے مریض کے جسم سے خارج ہونے والے خون، پسینہ، تھوک اور پیشاب کے ذریعے یہ مرض دوسرے لوگوں کو منتقل ہوتا ہے، تاہم یہ ہوا کے ذریعے نہیں پھیل سکتا۔
اس مرض کا آغاز افریقا میں جنگلی جانوروں سے ہوا۔ یہ وائرس ان جانوروں کے جسم میں موجود ہوتا ہے جو انہیں تو کچھ نہیں کہتا تاہم ان جانوروں کو کھانے والے افراد اس وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں جن سے یہ مرض دوسروں کو منتقل ہو جاتا ہے۔ ایبولا سے متاثرہ 90 فیصد افراد ایک ہفتے میں جان سےہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس مرض کی علامات میں بخار، سردرد، دست و قے، جوڑوں اور رگ پٹھوں کا درد، پیٹ میں درد اور بھوک میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔
اگرچہ جنوبی ایشیا میں تاحال ایبولا سے متاثرہ کوئی مریض سامنے نہیں آیا تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد یہ جراثیم یہاں بھی پھیلا سکتے ہیں۔ اس مرض سے بچنے کے لیےہاتھ صابن سے دھوئیں اور صاف ستھرے کپڑے سے پونچھیں۔ خود کو صرف گھر میں پکائی غذاؤں تک ہی محدود رکھیں۔ گھر اور اٹھنے بیٹھینے کی جگہ پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کریں کیونکہ ایبولا کا جرثومہ جراثیم کش ادویات، گرمی، سورج کی براہ راست روشنی، صابن اور ڈٹرجنٹس کی موجودگی میں زندہ نہیں رہ سکتا۔زندہ چوہوں اور جانوروں کی لاشوں سے بھی یہ مرض پھیل سکتا ہے۔ پالتو جانوروں کی صحت کا خیال رکھیں اور گھر سے چوہوں کا خاتمہ ممکن بنائیں۔ اگر مرض کی کوئی ایک یا زیادہ علامات دکھائی دیں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بشکریہ۔ سجاگ فیصل آباد
Comments
Post a Comment