طاہر القادری ،مودی کے دوست ،گجرات فسادات پر تبصرہ سے صاف انکار
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر
اعظم نواز شریف کی بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ دوستی کا الزام لگانے والے
طاہر القادری خود ہی نریند ر مودی کے دوست نکلے۔بھارتی میڈیا نے عوامی تحریک کے
سربراہ طاہر القادری کے 2012 کے دورہ بھارت کو لے کر نیا پینڈورا باکس کھول
دیا۔طاہر القادری نے فروری2012 میں تحریک منہاج القرآن کا دفترکھولنے کے لئے
بھارتی ریاست گجرات کا دورہ کیا اور فول پروف سیکیورٹی ملنے پر اس وقت کے گجرات کے
وزیر اعلیٰ و موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔گجرات میں اپنے دورے
کے دوران میڈ یا کی جانب سے گجرات فسادات کے سوال پر طاہر القادری نے تبصرہ کرنے
سے انکار کردیا تھا۔بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق طاہر
القادری 2012 میں منہاج القرآن کے دفتر کا افتتاح کرنے بھارتی ریاست گجرات پہنچے
تو بھرپور سکیورٹی کی فراہمی پر اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ بھارتی وزیراعظم
نریندر مودی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ مودی کا شکریہ ادا کرنیوالے طاہر القادری 2002
کے مسلم کش فسادات پر زبان نہ کھول پائے۔ صحافی بار بار پوچھتے رہے لیکن وہ یہ کہہ
کر انکار کرتے رہے کہ وہ کسی واقعہ پر تبصرہ کرنے نہیں آئے۔ واضح رہے کہ 2002 میں
گجرات میں وسیع پیمانے پر مسلم کش فسادات ہوئے تھے اس وقت نریندر مودی گجرات کے
وزیر اعلیٰ تھے۔
Comments
Post a Comment